کون اہل ہے!! سوال کیجئے…؟؟

وہ ننھے منھے ہاتھ اخبار کو تھامے”انتخابات” پڑھنے کی کوشش میں مصروف تھے کے اتنے میں ابو کمرے میں آگئے فاطمہ نے اپنے معصوم ہاتھ اخبار سمیت آگے بڑھائے اور اپنے ابو سے پوچھنے لگی۔۔۔۔۔۔ یہ کیا لکھا ہوا ہے؟ اس کے ابو نے اسے بتایا یہ “انتخابات “ہے بیٹی۔پھر فاطمہ نے بہت معصومانہ لہجے میں پوچھا انتخابات کس کو کہتے ہیں ؟؟؟ اس سوال کو سنتے ہی اس کے ابو نے اس کو ٹال دیا اور بولا جاؤ اور امی سے کہو کھانا دے دیں ۔فاطمہ کے کمرے سے جاتے ہی اس کے ابو نے اخبار اٹھایا تو دیکھا کہ الیکشن قریب ہونے کی وجہ سے سارا اخبار الیکشن کی سرگرمیوں سے بھرا پڑا ہے۔

 فاطمہ کے دو بھائی تھے لیکن وہ اس سے کافی بڑے تھے پر کچھ دن پہلے اسکے  بڑے بھائی کو ٹارگٹ کلنگ میں مار دیا گیا تھا اور دوسرا بھائی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہسپتال میں داخل تھا فاطمہ کے اس سوال نے کہ” انتخابات کا مطلب کیاہے؟؟” اس کے ابو کے زخموں کو تازہ کر دیا تھا وہ سوچنے لگے کہ پھر وہی جھوٹے وعدے ،بھی نہ پوری ہونے والی تسسلیاں اور پاکستان کو امن سے بھرپور شہر بنانے کے خوابوں کا تانتا بن جائے گا پھر کوئی نہ کوئی بےایمانی سے جیت جائے گا پھر پانچ سال تک اربوں روپے لوٹے جائیں گے اور ہزاروں گودوں کو ویران کردیا جائے گا پھر عوام کو دلاسے دیے جائیں گے اسٹیجوں پر کھڑے ہوکر نعرے لگائے جائیں گے اور تقریروں میں پھر بلند خیالات کا اظہار کیا جائے گا اور پھر دو تین سال بعد کسی کرپٹ لسٹ میں نام کا شمار ہو جائے گا۔۔۔ ان کو اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اس امانت کو کس کے سپرد کریں تاکہ روزِ محشر وہ اپنے بیٹے سے نظریں ملا سکیں وہ ابھی بھی یہ سوچ رہے تھے کہ اتنے میں فاطمہ کمرے میں داخل ہوگئی ابو کو پریشان دیکھ کر اس نے کوئی سوال نہ پوچھا اور کھانا لگا دیا ۔وہ کھانا کھا کر ہسپتال کی جانب روانہ ہوگئے جہاں ان کا چھوٹا بیٹا موت کے منہ میں تھا ہسپتال تو پہنچ گئے لیکن گاڑی سے اترنے کی ہمت ان میں اب بھی نہ تھی وہ اس بات کو سوچ رہے تھے کہ آخر کون ہے جو نظام بدل سکتا ہے کون ہے جو پاکستان کو واپس” اسلامی جمہوریہ پاکستان” بنا سکتا ہے لیکن افسوس کافی دیر سوچنے کے بعد بھی وہ مایوس ہو گئے انھوں نے تمام جماعتوں میں فرق کرنا شروع کر دیا اور آخر وہ ایک ایسے فیصلے پر پہنچ گئے جس سے اگر  دنیا میں جیت نہ ملتی تو کم از کم آخرت میں پکڑ بھی نہ ہوتی انہوں نے سوچا کہ دنیا سنوارنے والے سے اسلام پھیلانے والا رہنما بہتر ہے امیروں کو خوشحال سے خوشحال تر بنانے والوں سے غریبوں کے ساتھ کھانا کھانے والا رہنما اچھا ہے اور اگر دنیا میں ہار بھی گئے تو کم ازکم اللہ اور اس کے رسول کے آگے پشیمان نہیں ہونا پڑے گا یہ سوچ کر وہ گاڑی سے اترے اور ہسپتال میں اپنے بیٹے کے کمرے کی جانب بڑھ گئے ،کمرے میں داخل ہونے کے بعد ان کو محسوس ہوا کہ ڈاکٹر ان کے بیٹے کی طبیعت سے خاصے مطمئن ہیں اور اس کو گھر جانے کی اجازت دے رہے ہیں، آج ان کا دل خاصا مطمئن تھا وہ اپنے بیٹے کو گھر لے کر آگئے۔چند دن گزرنے کے بعد الیکشن کا دن سر پر آگیا اللہ تعالی نے ان کو ان کا بیٹا لوٹایا اور انہوں نے اللہ کے نام پر مہر لگائی اور اپنی امت کو خوشحال پاکستان کے لئے وقف کردیا

حصہ

1 تبصرہ

Leave a Reply to محمد صابر