آرزو

الیکشن کا موسم دھیرے دھیرے وطن کے آنگن میں ایک بار پھر اتر آیاہے۔ہر طرف جمہوریت کے حسن کے چرچے ہیں ۔ قصیدہ گو جھوم جھوم کر جمہوریت کے گیت گاررہے ہیں ۔بلاشبہ وطن عزیز کی تاریخ میں بار بار جمہوریت کی گاڑی پٹری سے اترتی رہی ہے۔ مگر عوام کے غیر معمولی صبر وثبات ، دوستانہ حزب اختلاف اور دیگر خارجی عوامل کے دباؤ کے بغیر یہ ہرگز ممکن نہ تھا۔ ہمیشہ کی طرح ابھی بھی فضاؤں میں انتخابات سے قبل احتساب کے نعرے گونج رہے ہیں ۔
پانچ سال یعنی ایک ہزار آٹھ سو سے زائد روز وشب نااھل ،بد عنوان قیادت کو برداشت کر نا کس دل گردہ کا کام ہے یہ کوئی بیس کروڑ عوام کے دل سے پوچھے،بھوک سے بلبلاتے عوام کی خود کشیاں ،بے روز گار نوجوانوں کا مایوسی کے عالم میں ملک سے انخلاء،جعلی ادویات کے زہر سے تڑپتے مریض ، نام نہاد متحدہ کی شہر کراچی میں سر عام غنڈہ گردی، بلیک واٹر اور بھارتی ایجنسی ’ را ‘ کی دہشت گرد کارر وائیوں ،بم دھماکوں میں معصوموں کی شہادت ، ڈرون طیاروں کے ہاتھوں سرحدوں کی خلاف ورزی ،امریکہ کی مداخلت ……….
داغ داغ جسم ، چھلنی روح
اگر جمہوریت کا حسن اس ملک کے سسکتے عوام تک منتقل نہیں ہواتو کچھ عجب نہیں کیوں کہ حکمرانوں کا ہدف تمام مواقع اور سہولیات ایک مخصوص گروہ تک محدود رکھنا تھا ۔جس کی واضح مثال ممبران قومی اسمبلی کے لئے تا حیات مراعات کا بل ہے۔یہ بل کیاہے؟ عوام کے جذبات سے کھیل ہے ،حقوق کا کھلا مذاق ہے ،جمہوریت نہیں آمریت ہے۔ حکمران طبقے کا استثناء،دوہری شہریت ،تا حیات مراعات اور اب کرپشن سے آلودہ قیادت کا قانون ختم نبوت پر آمادگی جمہوریت کا حاصل ہیں ۔
غیر سیاسی افرد اور گروہ ان نکات کو پھیلا کر مایوسی کا سبب بن رہے ہیں ۔لٹیروں چوروں بھتہ خوروں کی کار کردگی دکھا کر ایک ایسی تصویر پیش کررہے ہیں کہ ملک کا خدا حافظ ۔ ہمارے ملک میں ایسے افراد کی کمی نہیں جن کا ماضی بے داغ ،کردا ر صاف ستھرا ہے اور وہ اس الیکشن میں حصہ بھی لے رہے ہیں ۔ یہ اجلے لوگ ہی چنے جانے کے قابل ہیں ۔ جو ملک میں عدل کا نظام قائم کریں احتساب کی روش ڈالیں ۔ تعلیم یافتہ و ہنر مند انسانی وسائل کو تخریب اور مغربی تہذیب کے ہاتھوں ضائع ہونے سے بچائیں۔
ان کا نام پانامہ اور کسی اور جرم میں نہیں ! یہ میڈیا کی آنکھ کا تارا نہیں۔یہ ہمارے نمائندے ہیں ۔امانت دیانت اور صداقت کے پیکر ۔ہمارے دین اور تہذیب کے علم بردار۔ ذرا غور سے دیکھئے اپنے ارد گرد آپ کو نظر آئے ؟؟

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں