دفاع سے اقدام کی طرف

 مشہور مصری صحافی اور ہم عصر تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے  لکھا ہے کہ ایران نے پہلی بار دفاعی رَدِّ عمل سے آگے بڑھتے ہوئے صہیونی مقتدرہ  اور اُس کے منافق  حلیفوں کے خلاف جارحانہ  اقدامی  رُخ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور قطر وغیرہ  میں موجود  سبھی امریکی فوجی اڈے اس کی نظر میں ہیں !عطوان کا کہنا ہے سعودی ہوائی اڈے پر یمنی ڈرون حملے اِن ہی ایرانی تیاریوں کا پیش خیمہ سمجھے جا سکتے ہیں ۔

تو کیا تیسری جنگ عظیم کا بگل بجنے والا ہے؟ اور اس کا آغاز ایران پر حملے سے  ہوگا؟اور اس  کا نقطہ عروج عرب ممالک میں واقع امریکی فوجی اڈوں پرایرانی میزائل حملے ہوں گے ؟

الرائے الیوم اور پارس ٹوڈے نے اپنی تازہ ترین رپورٹنگ میں کچھ یہی تاثر دینے کی کوشش کی ہے جو کسی حد تک صحیح بھی ہو سکتی ہے ۔ ہمارے نزدیک تو غزہ اور فلسطین  کی آزادی  کے لیے اسرائل پر کاری ضرب لگانے اور صہیونی مقتدرہ کے تمام مفادات کو براہ راست نشانہ بنانے کا وقت آگیا ہے ۔ مسلکی لال بجھکڑ خواہ کچھ بھی کہتے اور لکھتے رہیں ایران ترکی اور انڈونیشیا متحد ہوکر اِظہار ِدین اور اُمَّتِ مسلمہ کی سرکردگی میں مستضعفین فی الارض کی امامت کا راستہ ہموار کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ مسلمانوں کے جس گروہ کا نصب العین اِس کے علاوہ کچھ اور ہے  اُن کا اَنجام  وہی ہونا ہے جو اہل ِایمان کے دائمی دشمنوں  کے لیے ازل سے مقرر ہے ۔

عبد الباری عطوان نے لکھا ہے کہ ایران کے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی سمجھوتہ جاری رکھنے کے  لیے مغرب کے سامنے سات شرطیں رکھی ہیں اور دوسری طرف ایران کے جنرل احمد رضا پوردستان نے کسی لاگ لپیٹ کےبغیر واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملے کی حماقت کی تو چار عرب ملکوں میں واقع امریکی فوجی ٹھکانے  ایرانی میزائلوں کا اولین نشانہ ہوں گے ۔

رہبر معظم نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علاحدگی کے بعد جو شرائط رکھی ہیں ان کا مطلب واضح ہے کہ ایران یورپی ممالک برطانیہ ،جرمنی اورفرانس  کو یہ موقع دینا چاہتا ہے کہ وہ خود کو امریکہ کے فیصلے سے پوری سمجھداری کے ساتھ الگ رکھیں ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں  ۔ایران کے ایٹمی مذاکرات کار عباس عراقچی ایران کی سات شرائط کے ساتھ ویانا پہنچے ہیں ۔ایران امریکی پابندیوں کی صورت میں یورپ سے ایرانی مفادات کے تحفظ کی گارنٹی چاہتا ہے ۔ویانا میں اسی موضوع پر گفتگو جاری ہے ۔ واضح رہے کہ ایران کے مذکورہ ایٹمی سمجھوتے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر ۲۲۳۱ کی تائید بھی حاصل ہے ۔ امریکی اقدام اس سمجھوتے کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا خمیازہ اسی کو بھگتنا ہو گا ۔ ایران کی دوسری شرط یہ ہے کہ وہ اپنے دفاعی میزائل پروگرام پر، جو خاص ایران کے دفاع کے لیے ہے ، نہ کسی  اور  سے کوئی  گفتگو کرے گا نہ کسی اور کو ایران کے دفاعی معاملات میں مداخلت بے جا کا حق دے گا ۔ ایران یورپی ممالک اور بھارت، چین اور جاپان کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات کی تجارت اور سرمایہ کاری کے اپنے حق سے کسی قیمت پر دست بردار نہیں ہوگا۔ اگر یورپ ایران کی یہ شرائط قبول  نہیں کرتا تو  یکطرفہ اور غیر قانونی  امریکی اقدام کے ما بعد حالات میں  ایران  اپنے یہاں یورینیم افزودگی کے پروگرا م پر کسی روک ٹوک کے بغیر عمل در آمد کا مختار ہوگا۔

ایرانی جنرل رضا پور دستان نے  صاف کہا ہے کہ  ہمیں معلوم ہے کہ عرب ممالک کے امریکی فوجی اڈوں میں کیا چل رہا ہے ۔وہ ہماری نگاہوں اور میزائل دونوں کی زد سے باہر نہیں ہیں ۔ سیریا کے فوجی اڈوں پر اسرائلی بمباری کا جواب بھی ایران ضرور دے گا ۔ یمن کی فوج نے سعودی عرب کے جنوبی شہر الابحہ اور اس سے قبل جیزان کے سعودی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کرکے بتادیا ہے کہ اب دنیا کی تاریخ اور جغرافیہ بدلنے کے دن دور نہیں ۔

البتہ ہنری کسنجر کے  ایک پرانے بیان  میں جو دعوے کیے گئے ہیں جنہیں  اس موقع پر پھر سے نیا بنا کے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ مخالف صورت میں پورے ہوں گے انشا اللہ ۔ بلا شبہ ہنری کسنجر صہیونی عباقرہ میں سے ہیں بلکہ ان دس بڑوں میں سے ایک ہیں جو فی الوقت دنیا  کو اپنے اشاروں پرچلا رہے ہیں ،لیکن ہمارا ایمان قرآن پر ہے اور اس میں آخر زمانہ کے بارے میں جو کچھ بھی ہے وہ غاصب اور ظالم بنی اسرائل کی امنگوں اور خواہشوں  کے بر خلاف ہے ۔کسنجر نے اپنے کئی برس پرانے اس بیان میں کہا تھا کہ :

’’تیسری جنگ عظیم قریب ہے جس میں دنیا مسلمانوں سے خالی ہو جائے گی ۔‘‘انہوں نے کہا تھا کہ ’’تیسری جنگ عظیم بس شروع ہوا ہی چاہتی ہے جس کی ابتدا ایران سے ہوگی اور  اسرائل آدھے سے زیادہ مشرق وسطیٰ کو خاک میں ملا دے گا ۔مسلمانوں کا اتنا بڑا قتل عام دنیا نے اس سے پہلے نہ دیکھا ہوگا ۔ہم ایران سمیت سات مسلم ملکوں پر بلا شرکت غیرے قابض ہوجائیں گے ۔ جنگ کے نقارے پر چوٹ پڑ چکی ہے اور اس کی آواز صرف انہی کو نہیں سنائی دے رہی  ہے جو بہرے ہیں‘‘  وغیرہ وغیرہ ۔۔!

جہاں تک بے عمل اور  قرآن کو مہجور بنا کر رکھنے والے منافقوں کا تعلق ہے اُن کا انجام بھی وہی ہونا ہے جواہل ایمان کے دائمی دشمنوں کا مقدر ہے لیکن یہ زمین یہ دنیا اور یہ کائنات ہنری کسنجر اور اسرائل و امریکہ اور یہود و مشرکین کی نہیں اللہ رب العالمین کی بنائی ہوئی ہے ہمارے صادق وامین آخری نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وعدہ ہے کہ یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ وہ عدل و قسط سے اسی طرح بھر نہ دی  جائے جس طرح وہ اس وقت ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو گی۔اور اللہ سبحانہ نے جہاں یہ وارننگ دے رکھی ہے کہ خشک وتر میں جو  فساد  برپا ہے وہ ہمارے اپنے ہاتھوں ہی کی کمائی ہے اور یہ کہ مسرفین و مترفین و ظالمین کے دن تھوڑے ہیں عدل و امن کی بحالی کے ساتھ اسی دنیا میں مستضعفین کی  امامت ،پیشوائی اور حکمرانی  بھی یقینی ہے ۔ جنگ تیسری ہو یا آخری شروع خواہ کوئی کرے ،اسے ختم اہل عدل و انصاف ہی کریں گے ان شااللہ ۔

حصہ
mm
لکھنو کے رہنے والے عالم نقوی ہندوستان کے ایک کہنہ مشق صحافی،اور قلم کار ہیں وہ ہندوستان کے مختلف اخبارات و جرائد ور ویب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں