کراچی کا سیاہ دن ۔۔۔12مئی

سانحہ بارہ مئی کو گزرے گیارہ برس بیت گئے۔ سابق چیف جسٹس کی کراچی آمد پر خون ریزی کے دوران پچاس سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔گیارہ سال گزرنے کے باوجود بھی کراچی کے شہریوں کیلئے اب بھی تک وہ دن خوف کی علامت ہے۔ وکلاء کی جانب سے آج مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔
روشنیوں کے شہر کراچی میں بارہ مئی دو ہزار سات کا دن تاریخ کا سیاہ ترین دن تصور کیا جاتا ہے۔ یہ دن شہریوں میں خوف وہراس کی ایک علامت بن کر ابھرا ،آج سے گیارہ برس پہلے شدید ہنگامے برپا ہوئے، روشنیوں کے شہر میں بے دردی سے کھلے عام خون کی ہولی کھیلی گئی، وکلا سمیت پچاس سے زائد شہریوں کوبڑی بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ جبکہ درجنوں زخمی ہوئے اس خون ریزی کا آغاز اس وقت ہوا جب معطل شدہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ بار سے خطاب کرنے کے لئے کراچی پہنچے جہاں انہیں اس وقت کی حکومت نے ہوائی اڈے سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ اہم ترین شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا تھا ، جس کے باعث وکلا اور ججز عدالت، جبکہ معزول چیف جسٹس ایئرپورٹ میں ہی محصورہوگئے تھے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے بھی سابق چیف جسٹس کو کراچی کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جسٹس چوہدری کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس کے بعد بارہ مئی دو ہزار سات کے روز کراچی آگ و خون کی لپیٹ میں آگیا۔ شاہراہ فیصل پر سرعام فائرنگ کی گئی لوگوں کو زندہ بھون دیا گیا۔ وکلا اور ججز صاحبان کو سٹی کورٹ اور ہائی کورٹ تک محدود کردیا گیا۔
اس سیاہ دن کی یاد میں وکلا اکثر شہروں میں سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتی کارروائی میں شریک ہونگے جبکہ کئی شہروں میں عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائیگا۔
اس زمانے میں کراچی میں کچھ فرقہ وارانہ مسائل تھے سانحہ نشتر پارک، سیاسی اور مذہبی قتل کی وارداتیں تھیں، 12 مئی 2004ء کو ضمنی انتخاب کے موقع پر تصادم میں12 جانیں ضائع ہونے کا افسوس ناک واقعہ بھی ہوا۔ امن اگرچہ نہ تھا، لیکن اْس سے پہلے اور اْس کے بعد کے حالات کا جائزہ لیں، تو کراچی کے وہ چند برس بے حد پر سکون محسوس ہوتے ہیں، کہ اس وقت کی بااختیار شہری حکومت بھی تعمیر و ترقی میں مصروف تھی، مگر کسے خبر تھی کہ آنے والے دنوں میں کراچی کے امن کو کس کی بری نظر لگ جائے گی۔

حصہ
mm
خطیب احمد طالب علم ہیں۔ صحافت اور اردو ادب سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ سماجی مسائل اور تعلیمی امور پر لکھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فن خطابت سے بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں