صفائی کا صفایا نہ کیجیے

کسی بھی سڑک سے گزر رہے ہوں اور راستے میں کچرا نظر نہ آئے تو واقعتاً حیرت بھرا خوشگوار احساس ہوتا ہے.
کراچی میں اگر کچرا کنڈی، صفائی کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے معلوم کرنا ہو،پیکج، رپورٹ تیار کرنی ہو تو جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ڈھونڈنا چنداں مشکل نہیں ہے.
پارک، سڑک، پکنک پوائنٹ، یہاں تک کہ ہسپتال اور تعلیمی ادارے بھی صفائی کے معیار پر پورے نہیں اترتے.
جہاں کچرا دان رکھا ہوتا ہے، اس کے اردگرد ہی اس قدر کچرا ہوتا ہے کہ اللہ کی پناہ! دو قسم کی صورتحال ہوتی ہے:
کوڑے دان اس قدر بھرا ہوا ہوتا ہے کہ کچرا ابل کر باہر آرہا ہوتا ہے.
یا کوڑا دان خالی ہوتا ہے، مگر اردگرد کچرا پڑا ہوتا ہے وجہ؛ ذرا آگے بڑھ کر کوڑا، کوڑے دان میں ڈالا نہیں جاتا.
تعلیمی اداروں میں اس حوالے سے بچوں کو بتایا بھی جارہا ہوتا ہے. یونیورسٹیوں میں اس پر بات چیت بھی کی جاتی ہے. مگر یہ ہی لگتا ہے کہ ڈھاک کے تین پات.
کراچی شہر میں حکومت کی جانب سے کچرے کے بڑے بڑے ڈرم جگہ جگہ رکھے گئے ہیں. ان کی بھی کم و بیش وہ ہی صورتحال نظر آرہی ہے.
اس سلسلے میں ایک رویہ دیکھنے کو ملا کہ جہاں کوڑے دان ہیں اگر ان کو بروقت خالی کیا گیا اور اسی میں کچرا ڈالا گیا تو اس جگہ سے ملحقہ کچرا کنڈی میں کمی بھی واضح طور پر دیکھی گئی ہے.
کوڑے، کچرے کے ڈھیر کو ختم کرنے کے حوالے سے انفرادی و اجتماعی طور مزید مثبت اقدامات کیے جاسکتے ہیں.
میڈیا پر اس حوالے سے آگاہی مہم چلائی جاسکتی ہے. بینرز، پوسٹرز، اشتہار، سوشل میڈیا پوسٹس، اسٹیٹس، مضامین، بلاگ اس میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں.
جو کچرا کنڈیاں بنی ہوئی ہیں ان کو ختم کیا جائے حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر سوشل ورک کرنے والی این جی اوز، اس علاقے کے افراد اس حوالے سے مل کر کام کریں تو دیرپا اثرات مرتب ہوں گے. کچی آبادیوں میں بھی اس حوالے سے کام ہوسکتا ہے.
کچرا خریدنے والی کمپنیوں سے مزید معاہدے کیے جائیں مگر اس میں کام، علاقوں کے حوالے سے واضح نکات ہوں.
ری سائیکلنگ کے ذریعے نہ صرف روزگار فراہم کر سکتے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی بھی لائی جاسکتی ہے. کوڑے کے ڈھیر کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ری سائیکل کیا جاسکتا ہے.
واک کرتے ہوئے کچرا اٹھانے کے حوالے سے جو کام مختلف یورپی ممالک میں ہو رہا ہے اس طرح کا کوئی قدم/مہم یہاں بھی چلائی جاسکتی ہے کہ ایک مسلمان یہ بات ضرور جانتا ہے راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹا دینا بھی نیکی ہے.
اللہ ہم کو اس نیکی کا موقع روز دیتا ہے، اور ہم روز گنوا دیتے ہیں کہ ہم صفائی کا صفایا ہی کردیتے ہیں!

حصہ
mm
مریم وزیرنے جامعہ کراچی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کیا ہے اور تیسری پوزیشن حاصل کی ہے،جب کہ جامعہ المحصنات سے خاصہ کیا ہے/ پڑھا ہے. گزشتہ کئی سال سے شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔تحریر کے ذریعے معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں۔مختلف بلاگز میں بطور بلاگرز فرائض انجام دے رہی ہیں۔

1 تبصرہ

  1. بہت عمدہ بلاگ
    قابل توجہ نکات اور قابل عمل اور قابل غور تجاویز ..اس کی ابتدا کون اور کیسے کرے ؟

جواب چھوڑ دیں