کشمیریو!ہمیں معاف کرنا۔۔۔

آزادی وہ نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں،میں اس آزاد ملک کی شہری ہوں جسے الطاف حسین جیسے لوگ، بزرگوں کی غلطی قرار دیتے ہیں لیکن یہ جنت نظیر خطہ مجھے اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہے اور میری آزادی کا نشان ہے جب بھی میں شام اور کشمیر میں آزادی کی خاطر مسلم امہ کے لاشے گرتے دیکھتی ہوں تو مجھے اپنی قسمت پر رشک آتا ہے کہ میں ہزاروں پریشانیوں اور تکالیف کے باوجود ایک آزاد ملک کی شہری ہوں۔
شام کو خون سے نہلانے کے بعد اب کشمیر میں بھارتی مظالم میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔مگر اسلامی ممالک نہ شام کے لیے کچھ کرسکے نہ کشمیر کے لئے۔ 55اسلامی ممالک ہونے کے باوجود ہماری حیثیت سمندری جھاگ سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ہمارے اندر اتحاد اور اتفاق نہیں۔کعبہ ہمارا مرکز ضرور ہے مگر عرب حکمران اقتدار اور دولت کے نشے میں مست ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں جبکہ بھارت کو اسرائیل جانے کے لئے سعودی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے دبئی میں مندر بنائے جارہے ہیں۔
پاکستان واحد ایٹمی اسلامی طاقت ہے مگر اس کے بے غیرت اور نااہل حکمران کچھ نہیں کر سکتے۔آج بھی مقبوضہ وادی سے آسیہ اندرابی پاکستانی حکومت اور عوام کو پیغام دیتی نظر آتی ہیں۔آج بھی کشمیری اپنی آزادی کے لئے پاکستانی افواج کی جانب دیکھتے ہیں آج بھی کشمیریوں کے جنازے پاکستانی پرچم میں لپیٹے جاتے ہیں اور پاکستانی پرچم کو اٹھائے کشمیری گولیاں کھاتے نظر آتے ہیں۔لیکن ہم پاکستانی کشمیریوں کے لہو کا قرض کب اتار پائیں گے یہ کشمیری پاکستان سے آس لگائے بیٹھے ہیں کہ پاکستان سے کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی اٹھے گا اور کشمیریوں کو انکا حق دلوائے گا لیکن میرے کشمیری بھائیوں ہمیں معاف کرنا! ہم اس قابل نہیں کہ تمہاری مدد کے لئے آئیں، دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکیں۔ہمارے حکمران نہ ہی تمہارے لئے یوم سیاہ منائیں گے اورنہ ہی تمہاری کوئی مدد کریں گے۔بھارت کے قدموں میں بچھنے والے ،امریکہ جا کر اپنے کپڑے اتارنے والے حکمران جو اپنے ملک کی عزت کا پاس نہ رکھ سکیں وہ تمہارے لئے کر بھی کیاسکتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں