الیکشن سے پہلے الیکشن

۔۔۔الن کلن کی باتیں۔۔۔

’’کیا بات ہے؟آج کل بہت کام ہوتے نظر آرہے ہیں۔‘‘
’’الیکشن جو قریب آرہے ہیں۔ لوگوں کے ووٹ جو لینے ہیں۔‘‘
’’لیکن اِنہوں نے تو آج تک کبھی کوئی کام نہیں کیا۔پھر اب کیسے خیال آگیا؟
’’یار اب وقت بدل گیا ہے، کراچی بدل رہا ہے۔‘‘
’’ تمہیں کیا لگتا ہے کہ اس بار کیا کراچی میں کوئی نئی قیادت آئے گی؟‘‘
’’ ہاں تمہیں پتا نہیں الیکشن سے پہلے الیکشن ہورہے ہیں؟‘‘
’’ الیکشن سے پہلے الیکشن!!‘‘
’’ہاں!!کراچی کے نوجوان اب اپنی قسمت کا خود فیصلہ کریں گے۔‘‘
’’ وہ کس طرح؟‘‘
’’کراچی یوتھ الیکشن کے ذریعے اب منتخب کریں گے اپنی قیادت اور پھر۔۔۔‘‘
’’ کراچی یوتھ الیکشن۔۔۔!! یہ کون سے الیکشن ہیں بھائی؟‘‘
’’ یہی الیکشن اب بدلیں گے کراچی کو!!‘‘
’’کون کروا رہا ہے یہ الیکشن؟‘‘
’’کون کروا سکتا یہ؟۔۔۔یہاں کوئی سیاسی جماعت بچی ہے جو یہ کام کروائے!ایک دور تھا جب تعلیمی اداروں میں یونین الیکشن ہوا کرتے تھے۔ نوجوان قیادت یہیں سے سامنے آتی تھیں۔ پھر ان پر پابندی لگا کر ان کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ تاکہ زرداریوں ، چوہدریوں ، خانوں اور وڈیروں کے بیٹے ہی اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالتے رہیں۔ لیکن اب وقت بدل گیا ہے۔ حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔‘‘
’’ تم نے بتایا نہیں کون کروا رہا ہے یہ الیکشن؟‘‘
’’ ایک ہی سیاسی جماعت ہے جس میں الیکشن بھی ہوتے ہیں اور قیادت بھی تبدیل ہوتی ہے باقی سب تو مورثی جماعتیں ہیں۔ ‘‘
’’ سمجھ گیا تم جماعت اسلامی کا ذکر کررہے ہو۔لیکن الیکشن کے نزدیک توسبھی جماعتیں ممبر سازی مہم چلا رہی ہیں۔‘‘
’’ ہاں لیکن ہم ان جماعتوں کے ممبر تو بن سکتے ہیں لیکن قیادت نہیں کرسکتے ۔ جبکہ کراچی یوتھ الیکشن کے ذریعے قیادت نوجوانوں کے ہاتھ میں آئے گی۔وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے۔‘‘
’’ ا چھا تو پھر ممبر بننے کا طریقہ کیا ہے؟‘‘
’’ بہت آسان ہے ، اپنے موبائل کے میسیج میں اپنا نام، شناختی کارڈ نمبر،یونین کونسل نمبراور ڈسٹرک اسپیس کے ساتھ لکھ کر 9291پر ابھی ایس ایم کرو اور ممبر بن جاؤ کراچی یوتھ کے۔یاد رہے 8اپریل الیکشن کا دن ہے۔‘‘
’’ اگر میں ممبر بن گیا تو پھر کیا تم مجھے ووٹ دو گے؟ ۔۔۔‘‘
’’ہاں اگر تم باتیں کرنے کے بجائے جماعت اسلامی والوں کے طرح کچھ کر کے دکھاؤ ، کے الیکٹرک، نادرا جیسے بڑے اداروں سے اپنا حق لے کر دکھاؤ ۔‘‘
’’اچھا۔۔۔ چلو پھر نکلو۔۔۔‘‘
’’ لیکن کدھر؟‘‘
’’ نکلیں گے تو تب ہی مسئلہ حل ہوگا ناں۔اپنے مزید دوستوں کو اس یوتھ میں شامل کریں تاکہ دوبارہ کراچی کو کوئی برباد نہ کرسکے۔‘‘
’’چلو پھرکہیں دیر نہ ہوجائے!!‘‘
*۔۔۔*

جواب چھوڑ دیں