ہرجائی محبوب کے نام۔افسانچہ

ایسا کیا ہے جس سے تِری یادیں نہ جْڑی ہوں؟
کْچھ بھی تو نہیں
سب کْچھ تو تِرے دَم سے تھا میرے محبْوب!
ہلکورے کھاتی یَخ بَستہ ہواؤں میں چلنا پھرنا
گہری دْھند میں دھِیرے دھِیرے ترا رَستہ بتانا
گھٹاؤں بھرے اْفق پہ تلاشِ خْورشید میں رہنا
مارے ٹھَنڈ کے ایک دْوجے سے لِپَٹ سے جانا
نَرم بِستر، گرم لِحاف اور تِرا مجھے دیکھتے رہنا
صَندل کی آگ سے مْعَطّر سی حرارت کا نکلنا
اور پھِر اْس حرارت سے فِضا کا مْعَطّر ہونا
ٹھِٹھَرتے ہاتھوں سے تِرے نام پیامِ مْحبّت لِکھنا
جِس میں وَصلِ جاوید کی تْجھ سے مِنّت کرنا
پَر تْو تو ہَرجائی تھا ہَر محبْوب کی مانِند
تْو نے دیکھی نہ مْحبّت نہ ہماری چاہت
ہو گی مجبْوری کوئی تیری بھی اے سرما
ورنہ آتا نہ یوں بھاگ کے موسمِ گرما 🙂

حصہ
mm
پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ مذہب، سیاست، معاشرت، اخلاقیات و دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں۔ انکی تحریریں متعدد ویب سائٹس پر باقاعدگی سے پبلش ہوتی ہیں۔ درج ذیل ای میل ایڈریس پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے nomanulhaq1@gmail.com

جواب چھوڑ دیں