سوچتا ہوں کہ توبہ کرلوں لیکن ۔۔۔۔

گناہوں کی دلدل میں پھنسا ہوا ہوں۔ بہت گناہ گار ہوں، سوچتا ہوں کہ اب توبہ کرلوں کیوں کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود دل ابھی تک دنیا کی رنگینیوں میں ہی اٹکا ہوا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ میں کوئی بے علم انسان ہوں یا مجھے کسی بات کی خبر نہیں ہے؟ نہیں مجھے سب علم ہے۔ میں سب جانتا ہوں لیکن اس کے باوجود ۔۔۔۔۔۔۔۔گناہوں سے باز نہیں آتا ہوں

میری نظر سے قرآن کی یہ آیات گزری ہیں کہ َ َ إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَOترجمہ: بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتےo (سورہ النور آیت ١٩ )

لیکن اس کے باوجود میں فحش کاموں کی جانب لپکتا رہتا ہوں، نفس کی بندگی کرتا رہتا ہوں۔ حالانکہ میں جانتا ہوں کہ یہ شیطانی کام ہے اور اس بارے میں قرآن نے جو فرمایا ہے وہ بھی میرے علم میں ہے کہ َ َ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ترجمہ : اے ایمان والو! شیطان کے راستوں پر نہ چلو، اور جو شخص شیطان کے نقوشِ قدم پر چلتا ہے تو وہ یقیناً بے حیائی اور برے کاموں (کے فروغ) کا حکم دیتا ہے ( النور آیت ٢١ ) لیکن پھر بھی شیطان ہی کے نقش قدم پر چلتا رہتا ہوں۔

میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور وہ میری ہر ہر حرکت کو نوٹ کررہا ہے، میں کہیں بھی چھپ جاؤں اس سے بچ نہیں سکتا، میں جانتا ہوں کہ اللہ سے کوئی بھی چیر مخفی نہیں ہے َ َ إِنَّ اللّهَ لاَ يَخْفَى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ ۔ ترجمہ : یقیناً اﷲ پر زمین اور آسمان کی کوئی بھی چیز مخفی نہیں ( سورہ آل عمران آیت ٥ ) اور یہ بھی میں نے پڑھا ہے کہ َ َ وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ،كِرَامًا كَاتِبِينَO يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَO ترجمہ حالانکہ تم پر نگہبان فرشتے مقرر ہیں (جو) بہت معزز ہیں (تمہارے اعمال نامے) لکھنے والے ہیںo وہ ان (تمام کاموں) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہوo ( سورہ انفطار آیات ١٠۔١١۔١٢ ) لیکن پھر بھی میں یہ سوچتا ہوں کہ نعوذ باللہ اللہ کو دھوکہ دیدوں گا۔ اللہ سے بچ جاؤں گا۔
بے شک میں جانتا ہوں کہ اللہ رب العزت غفور و رحیم ہے، ستارالعیوب، غفار ہے لیکن وہ رب کائنات جبار و قہار بھی ہے، اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اللہ منصف ہے۔ زبردست انصاف کرنے والا ہے۔ وہ ایک گناہ گار اور ایک نیکو کار کے ساتھ ایک جیسا سلوک نہیں کرے گا۔ لیکن اس کے باوجود یہ دل ہے کہ نفس کی بندگی میں لگا ہوا ہے۔
بے شک میں جانتا ہوں کہ جو لوگ اللہ سے توبہ طلب کرتے ہیں اور گناہوں سے تائب ہوتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ اپنی آغوش رحمت میں لے لیتا ہے اور میں نے قرآن پاک کی آیات مبارکہ کی تلاوت کی ہے۔میں ان آیات مقدسہ کا مطلب بھی جانتا ہوں،میں آپ کو بھی ان آیات کا ترجمہ بتاتا ہوں۔اللہ تعالی سورہ تحریم میں فرماتا ہے کہ َ َ اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔(التحریم:۸)َ َ
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًاO يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًاO وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًاO (نوح، 71 : 10 – 12)
’’پھر میں نے کہا کہ تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر بڑی زوردار بارش بھیجے گا۔ اور تمہاری مدد اَموال اور اولاد کے ذریعے فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات اُگائے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری کر دے گا۔‘‘
إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًاO
(الفرقان، 25 : 70)
’’مگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘
میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اللہ توبہ کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔ چاہے کسی کے گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں وہ چاہتا ہے کہ میرا بندہ میری طرف لوٹ کر آجائے۔ اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ جب بندہ گناہوں سے پلٹ کر دوبارہ اللہ کی طرف آتا ہے تو اسے بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے کتنی زیادہ خوشی ہوتی ہے اس حوالے سے میں نہ یہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی پڑھی ہے کہ َ َ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر جب وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے، اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی سواری جنگل میں گم ہو گئی، جس پر اس آدمی کے کھانے پینے کا سامان تھا، سو وہ اس سے ناامید ہو گیا پھر مایوسی اور نا امیدی کی حالت میں ایک درخت کے سائے تلے لیٹ گیا۔ پس جب وہ اس پریشانی میں مبتلا تھا تو ناگہاں اسکی سواری اس کے قریب آکھڑی ہوئی، اس نے سواری کی لگام تھام لی، پھر اس نے فرطِ مسرت سے اس طرح کہہ دیا:’’اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں۔‘‘اس نے بہت زیادہ خوشی کی وجہ سے غلطی کی۔( مسلم ) (یعنی اس نے خوشی کے مارے الٹا کہہ دیا حالانکہ وہ کہنا چاہتا تھا کہ میں تیرا بندہ اور تو میرا رب)۔‘‘
اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ کا بھی مطالعہ کیا ہے کہ َ َ حضرت ابو موسٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بلاشبہ اللہ بزرگ و برتر رات کو اپنا دامن رحمت پھیلاتا ہے تاکہ دن کا گناہگار توبہ کرے اور دن کو اپنا دام رحمت پھیلاتا ہے تاکہ رات کا گناہگار توبہ کرے، یہ سلسلہ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ سورج مغرب سے طلوع نہ ہو”۔ (مسلم)
ارے لوگو! اور تو اور میں تو یہ بھی جانتا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کہ معصوم اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین نبی ہیں۔ یہ دنیا کی محفل محض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سجائی گئی ہے۔ جنت و دوزخ، ساتوں آسمان، دوجہانوں کی یہ مجلس صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بنائی گئی ہے۔ وہ مہربان نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ َ َ ’’اللہ کی قسم! میں ایک دن میں ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ سے توبہ اور استغفار کرتا ہوں‘‘( بخاری )
دوستو میں یہ ساری باتیں جانتا ہوں لیکن پھر بھی میں گناہ سے باز نہیں آتا۔ پھر بھی میں توبہ نہیں کرتا تو اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ میرا ایمان ہی کمزور ہے۔ میرے دل میں یقین کی کمی ہے۔ میں اس بات پر تو یقین رکھتا ہوں کہ اگر میں ایک غلط ایس ایم ایس کرونگا تو ١٤ سال کی قید کاٹنی پڑے گی لیکن میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ گناہ کرونگا تو جہنم میں جلوں گا۔ میں اس بات پر تو یقین رکھتا ہوں کہ شہر میں جابجا خفیہ کیمرے لگے ہوئے ہیں اور اگر میں نے کوئی خلاف قانون حرکت کی تو قانون کی گرفت میں آجاؤں گا لیکن میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ کراماَ کاتبین میرا نامہ اعمال مرتب کررہے ہیں اور میری زندگی کی ایک پوری ویڈیو فلم بن رہی ہے جو کہ روز قیامت مجھے دکھائی جائے گی۔
دوستوں آپ بھی میرے لیے دعا کریں کہ میں گناہوں کی دلدل سے نکل آؤں اور جو زندگی میں اللہ نے جو مہلت مجھے عطا کی ہے اس کو میں نیک اعمال میں گزاروں چلتے چلتے میں یہ ایک اچھا سے نسخہ آپ کو بتاتا ہوں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص مجلس میں بیٹھا اور اس میں اس نے بہت سی لغو باتیں کیں تو وہ اٹھنے سے پہلے سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، أشْهَدُ أن لَا إِلٰهَ إِلَّا أنْتَ أَستغفرُکَ وَ أتُوْبُ إلَيْک (اے اﷲ میں تعریف کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) کہے تو ان لغو باتوں سے اس کی مغفرت ہو جائے گی۔‘‘ ( ترمذی، الجامع الصحيح، )
نوٹ : مضمون کی تیاری کے لیے تفھیم القرآن از مولانا مودودی، انٹر نیٹ اور بالخصوص مولانا طاہرالقادری صاحب کے یونیکوڈ میں لکھے گئے ترجمہ قرآن سے مدد لی گئی ہے۔ جس کے لیے ہم ان کے مشکور ہیں اللہ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے

حصہ
mm
سلیم اللہ شیخ معروف بلاگرہیں ان دنوں وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیچرز ٹریننگ بھی کراتے ہیں۔ درس و تردیس کے علاوہ فری لانس بلاگر بھی ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر مضامین لکھ رہے ہیں۔ ...

جواب چھوڑ دیں