مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے

ماما میرا فون خراب ہوگیا ہے نیا  چاہیے .. کچھ دن ٹھہر جاؤ نومبر کے اینڈ میں بلیک فرائیڈے ہوگا گرینڈ سیل لگے گی بہت کم میں مل جاۓ گا۔ بہن نے کتاب سے نظریں ہٹاۓ بغیر جواب دیا۔

بلیک فرائیڈے ؟؟

یہ کیا ہے ؟؟

اور یہ فرائیڈے کب سے بلیک ہوگیا ؟

ہم نے سوال کیا

ماما نومبر کے آخری جمعہ کو سیل لگتی ہے، گرینڈ سیل جس میں ہر چیز پرستر سے اسی فیصد ڈسکاونٹ دیتے ہیں ہرچیز پر سیل لگتی ہے سستی چیزیں ملتی ہیں بہت۔ میری دوست بتارہی تھی۔

پچھلے سال دوبئی سے ماموں نے بلیک فرائیڈے پر کئی فون خریدے تھے جو انھیں گفٹ کیے اور اب تو پاکستان میں بھی لگتی ہے بلیک فرائیڈے سیل

 مگر بلیک فرائیڈے کیوں ؟؟؟

جب  سیل لگارہے ہیں تو اسے گولڈن یا گرینڈ فرائیڈے کیوں نہیں کہتے ؟

اماں یہ امریکہ یورپ میں کرسمس سے پہلے بڑی سیل لگتی ہے۔ رش بہت ہوتا ہے ٹریفک جام ہوجاتاہے اسی لیے انھوں نے اسے بلیک کردیا۔

صاحبزادی نے ہماری معلومات میں اضافہ کیا۔

استغفراللہ

یہ پچھلے سال کی بات ہے جب ہمیں بچوں کی زبانی پہلی بار بلیک فرائیڈے کا علم ہوا۔

اب اس سال  بھی نومبر شروع ہوتے ہی بلیک فرائیڈے کا شور ہے۔ لوگ سیل کے  لیے یعنی بلیک فرائیڈے کے منتظر ہیں۔

سوچنے کی بات ہے۔

جمعہ اور وہ بھی بلیک … بلیک یعنی سیاہ جمعہ جسے سن کر ماتمی ,افسردگی کا خیال آئے۔

حد ہوگئی۔

ہمارے لیئے بہ حیثیت مسلمان تصور ہی محال ہے فرائیڈے یا جمعہ کو بلیک تصور کیا جاۓ

جمعہ تو ہمارے لیئے رحمتوں ، برکتوں اور عافیتوں کا دن ہے۔

جس کی فضیلت قرآن میں ہے، جس پر پوری سورہ نازل کی گئی۔

جسے اللّہ تعالی نے دنوں میں مقدس ترین دن قرار دیا …

 کہ جمعہ کی نماز تک کاروبار بند رکھنے کا حکم دیا گیا۔

جمعہ کی برکت اور فضیلت کے باعث ہم صبح ہی سے اہتمام کرتے ہیں۔ جمعہ ہمارے لیئے عید سے کم نہیں۔ جمعہ کے دن ہم اب بھی خصوصی اہتمام کرتے ہیں، باوجود اسکے کہ جمعہ کی چھٹی نہیں رہی۔ لیکن اللّہ اور اس کے حکم کے موجب غسل کرنا، کثرت سے اذکار ودرود پڑھنا سنت بھی ہے کیونکہ

 صبح سے عصر تک کی مقبول ترین ساعتیں دعاؤں کی قبولیت کی گھڑیاں بتائی گئیں۔

وہ بلیک یا سیاہ کیسے ہوسکتا ہے …

یہ دنیا نہیں آخرت کا معاملہ ہے….

ذرا ان غلامانہ ذہنیت کے تاجروں سے کوئی یہ پوچھے یہ نومبر میں سیل کس سلسلہ میں لگ رہی ہے؟ کرسمس کے لیے؟

 آپ نے کبھی رمضان میں تو سیل لگائی نہیں …

یہ کیسے مسلمان ہیں؟

نقالی میں اتنے حد سے گزر جاتے ہیں کہ اپنی تہذیب، اپنے مذہب، اپنی حمیت کو بھی داؤ پر لگادیتے ہیں؟

سوچنے کی بات نہیں ؟؟؟ کہ ایک طرف تو آپکی  تہذیب پر ضرب لگائی گئی، ویلنٹائن ڈے جیسے بے حیائی کے دن کو بطور محبت اور خوشی کا دن کہہ کر سیکولر طبقے نے اڈاپٹ کیا اور رفتہ رفتہ پورے میں محبت کا دن یوں عام ہوگیا کہ برائی ہی نہیں رہی۔

 اس سال ہیلووین ڈے بھی منایا گیا .

 اوراب  انکے آلہ کار، سیکولر سوچ رکھنے والے، خود کو لبرل کہنے والے مسلمان، تاجرانہ ذہنیت کے مالک، جنکا ایمان صرف پیسہ ہے ، جمعہ کے مقدس ترین دن کو  سیاہ جمعہ قرار دینے لگے۔

 مغرب کی  سازش ہے یہ کہ مسلمانوں کو بتدریج دین سے دور کرتے چلے جاؤ۔

 سوچیئے کہ یہ ہمیں کہاں لے جارہے ہیں اور ہم آنکھ بند کرکے ان کے پیچھے چلے جارہے ہیں یہ جانے بنا کہ اسکا اختتام آخر کہاں ہوگا ….  پستیوں میں جہنم کی تاریکیوں میں۔

مجھے بچپن کی پڑھی وہ کہانی یاد آتی ہے کہ ایک جادوگر جو پہلے ایک بستی کو اپنی جادوئی بانسری کے زور پر چوہوں سے نجات دلاتا ہے اور پھر  بستی والوں کی وعدہ خلافی پر وہ جادوگر اسی بانسری کی جادوئی دھن پر بستی کے بچوں کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے اور وہ سب ہوش سے  بیگانہ پیچھے پیچھے چلتے چلے جاتے ہیں . بس فرق یہ ہے کہ یہاں جادوگر مغرب ہے اور ہاتھ میں شیطانی بانسری، جسکی دھن پر  بظاہر مسلمان مذہب کے تاجر مست چلے جارہے  ہیں . بچائیے اپنی نسلوں کو اس نئی روشن خیالی  سے!

 کہیں دیر نہ ہوجاۓ۔۔۔ ……بقول اقبال

       سورج ہمیں ہر شام یہ درس دیتا ہے

      مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے

 

حصہ
mm
ڈاکٹر سیما سعید پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔ مریض کے ساتھ سماج کے نبض پر بھی ہاتھ ہے۔ جسمانی بیماریوں کے ساتھ قلم کے ذریعے معاشرتی بیماریوں کا علاج کرنے کا جذبہ بھی رکھتی ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں