خوشگوار تعلقات کے رہنما اصول

انسانی معاشرہ آپس کے باہم تعلقات سے استوارہوتا ہے،تاہم انسانی معاشرے میں اختلاف کا پیدا ہونا بھی ایک فطری عمل ہے۔۔ قرآن عظیم الشان نے جہاں انسانوں کے دیگر معاملات کی جانب رہنمائی کی ہے وہاں اس نے حسنِ معاشرت کے بھی رہنما اصول بتائے ہیں۔یہ وہ اصول ہیں جن پر ہم عمل پیرا ہو کر ایک خوش گوار اور پر امن معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔مسلمانوں کے آپس کے تعلقات کی نوعیت کیا اور کیسی ہونی چاہیے اس پر قرآن نے سورہ حجرات میں جو رہنمائی فراہم کی ہے وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے

فتبينوا

کوئی بھی بات سن کر  پھیلانے سے پہلے تحقیق کر لیا کرو . کہیں ایسا نہ ہو کہ بات سچ نہ ہو اور کسی کوانجانے میں نقصان پہنچ جائے۔

فأصلحوا

دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو. تمام ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

وأقسطوا

ہر جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرو اور دو گروہوں کے درمیان انصاف کرو. الله کریم انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

لا يسخر

کسی کا مذاق مت اڑاؤ. ہو سکتا ہے کہ وہ الله کے نزدیک تم سے بہتر ہو۔

ولا تلمزوا

کسی کو بے عزّت مت کرو۔

ولا تنابزوا

لوگوں کو برے القابات

الٹے ناموں سے مت پکارو.

اجتنبوا كثيرا من الظن

برا گمان کرنے سے بچو کہ کُچھ گمان گناہ کے زمرے میں آتے ہیں۔

ولا تجسَّسُوا

ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔

ولا يغتب بعضكم بعضا

تُم میں سےکوئی ایک کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔

الله کریم اخلاص کیساتھ عمل کرنے کی تو فیق دے۔

(انتخاب)

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں