پنگریو، انڈس اسپتال میں وینٹی لیٹرز غیر فعال، مریضوں کو مشکلات

216

پنگریو (نمائندہ جسارت) ضلع بدین میں کورونا کا مرض پھیلنے کے باوجود انڈس اسپتال بدین میں پڑے گیارہ وینٹی لیٹرز فعال نہیں کیے جاسکے، جس کی وجہ سے کورونا کے مشتبہ اور پازیٹیو مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں اور وینٹی لیٹر نہ ہونے کے باعث کورونا مریضوں کو کراچی ریفر کیا جارہا ہے جبکہ ضلع بھر میں کورونا اسکریننگ کی سہولت موجود نہیں ہے، ہفتے کے روز پنگریو سے تعلق رکھنے والے شخص کو طبیعت بگڑنے پر انڈس اسپتال بدین لے جایا گیا تو اسپتال کے ڈاکٹروں نے اسے وینٹی لیٹر پر رکھنے کے لیے جناح اسپتال کراچی ریفر کیا مگر کراچی لے جاتے ہوئے کافی وقت گزر جانے کے باعث وہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گیا، معلوم ہوا ہے کہ انڈس اسپتال بدین میں گیارہ وینٹی لیٹر موجود ہیں جوکہ تربیت یافتہ عملہ اور دیگر آلات نہ ہونے کے باعث فعال نہیں کیے جاسکے۔ کورونا کے مریضوں کو فوری طور پر وینٹی لیٹر پر رکھنے کی اشد ضرورت ہونے اور ضلع میں کورونا کے مریض سامنے آنا شروع ہونے کے باوجود محکمہ صحت سندھ کی جانب سے انڈس اسپتال میں وینٹی لیٹر فعال نہیں کیے جارہے۔ ضلع بدین کے عوامی حلقوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انڈس اسپتال نہ صرف ضلع بدین بلکہ گردونواح کے اضلاع کے عوام کو طبی سہولتوں کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے مگر اس میں انتہائی قیمتی وینٹی لیٹرز پڑے ہونے کے باوجود انہیں فعال نہیں کیا جارہا جبکہ ضلع بھر میں کورونا اسکریننگ کی بھی سہولت موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے کورونا کے مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ بھی نہیں کی جارہی۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انڈس اسپتال میں پڑے وینٹی لیٹرز فوری طور پر فعال کیے جائیں اور اسپتال میں کورونا کی اسکریننگ شروع کی جائے۔