نوابشاہ، ریلیف کمیٹی میں سرکاری ملازمین اور من پسند افراد شامل

218

نوابشاہ (سٹی رپورٹر) سندھ حکومت کی جانب سے راشن کی تقسیم ممکن ہوتے ہی ڈپٹی کمشنر ابرار احمد جعفر منظر عام پر آگئے، بے روزگار مزدور طبقے کو گھر گھر راشن پہنچانے کے لیے بنائی جانے والی ریلیف کمیٹی میں سرکاری ملازمین، من پسند افراد سمیت سماجی تنظیم کے کارندے شامل، شہر کی سیاسی، سماجی تنظیموں اور دانشورں نے ڈپٹی کمشنر کی بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کردیا۔ مستحق افراد تک راشن کی منصفانہ تقسیم کے لیے وارڈ کونسلر کے ساتھ مقامی افراد پر مشتمل کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ شہر کے سیاسی، سماجی رہنماؤں اور دانشوروں فیاض چنڈ کلیری، کامریڈ علی جان رند، پی ٹی آئی رہنما عنایت علی رند، فنکشنل لیگ رہنما سید باغ علی شاہ، سٹیزن ایکشن کمیٹی کے اسلم نوری، رائو راشد ماجد ودیگر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر ابرار احمد جعفر نے ضلع بھر میں سرکاری ملامین اور من پسند افراد کے ساتھ غریب عوام کو ماہانہ مفادات کے تحت قرض فراہم کرنے والی سماجی تنظیم کے کارندوں کو شامل کرکے ریلیف کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ ریلیف کمیٹیوں میں علاقائی کونسلر کے ساتھ سرکاری ملازم، من پسند افراد کے ساتھ سماجی تنظیم کے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ سیاسی، سماجی رہنماؤں نے کمشنر شہید بینظیر آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ ریلیف کمیٹیز میں صاف، شفاف اور انسانیت سے محبت کرنے والے مقامی افراد کو شامل کیا جائے تاکہ غریب، بے روزگار ہونے والے مستحق مزدوروں کو ریلیف مل سکے۔ سیاسی، سماجی تنظیموں کے افراد نے شکوہ کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد ڈپٹی کمشنر کا محدود ہونا اور شہری تنظیموں سے رابطے کا فقدان مسائل میں اضافے کے ساتھ عوام میں بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر شہید بینظیر آباد ابرار احمد جعفر نے رابط کرنے پر بتایا کہ ہم نے غیر جانبدار افراد پر مشتمل ریلیف کمیٹیز بنائی ہیں اگر کوئی بھی غلط افراد کمیٹیز میں شامل ہوگا، اسے ریلیف کمیٹیز سے خارج کردیا جائے گا۔