آٹا چینی بحران میں کون کون ملوث ہے؟ تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آگئی

1472

ملک میں آٹا اور چینی کے بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں اہم نکشافات کیے گئے ہیں جبکہ رپورٹ میں نامور شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔

32 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد منظر عام پر لائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں آٹا اور چینی کا بحران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کاہلی کی اہم وجہ ہے، بحران میں سیاسی خاندانوں نے خوب مال بنایا۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ  بحران میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین اور وفاقی وزیر خسروبختیارکےبھائی کوسب سےزیادہ فائدہ ہوا۔خسروبختیارکےبھائی نے چینی کی کُل پیداوار میں سے 31 فیصد چینی برآمد کی جس سے ان کے بھائی کو 45 کروڑ روپے کی سبسڈی ملی جبکہ جہانگیرترین نے کُل پیداوار میں سے 17 فیصد برآمد کی اور انہیں 56 کروڑ روپے کی سبسڈی ملی۔

پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ ڈیمانڈ سپلائی کیلئے طریقہ کار بنانے میں ناکام رہا، فوڈ ڈپارٹمنٹ نے صورتحال کے پیش نظرفیصلے نہیں لیے، پنجا ب فوڈ ڈپارٹمنٹ نے20، 22 دن تاخیر سے گندم جمع کرنا شروع کی، ناکامی کی ذمہ داری سابق فوڈ سیکرٹری نسیم صادق اور سابق  فوڈ ڈائرکٹر ظفر اقبال پر عائد ہوتی ہے۔

سندھ میں کم گندم حاصل کرنے کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی جا سکتی، سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا۔

ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربرا ہی میں 3 رکنی کمیٹی نے ملک میں گندم بحران پر تحقیقات کیں۔