امریکی بمباری میں صومالی شہری ہلاک ہوتے رہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل

286

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں فضائی حملوں میں شہری نشانہ بنتے رہے ہیں، لیکن امریکا اس بات کو تسلیم نہیں کرتا۔ حقوق انسانی کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹریشنل کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں کارروائیوں کے تعلق سے امریکی فوجی حکام کے رویے میں شفافیت نہیں اور فروری ہی میں امریکی فضائی حملوں میں 2 صومالی شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ فضائی حملوں کے بعد امریکی فوجی حکام نے عسکریت پسند تنظیم الشباب سے وابستہ جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ حالاں کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ افریقا میں امریکی فوجی کمان یعنی افریقوم نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد بتایا تھا، جب کہ حقیقت میں وہ شہری تھے۔ صومالیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ ایک اہل کار عبدالحی حسان نے ایک بیان میں کہا کہ افریقا میں امریکی فوجی کمان کو شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق الزامات کی تفتیش کے معاملے میں مزیدشفافیت برتنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکام فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ امریکی فوج کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں ہونی چاہیے کہ وہ مارے جانے والے شہریوں کو بھی دہشت گرد بتاکر ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو غمزدہ کرے۔ امریکی فضائی حملوں کی تفتیش سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ حال ہی میں کینیا میں امریکی فوج کے زیر استعمال فضائی پٹی پر الشباب کے ایک تباہ کن حملے کے بعد منظر عام پر آئی ہے۔ ایک برس قبل اسی طرح کی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تفصیل سے بتایا تھا کہ گزشتہ 2 برس کے دوران 5 فضائی حملوں میں کس طرح 14 شہری ہلاک ہوئے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی امریکا نے صرف 2 شہریوں کی ہلاکتوں کو تسلیم کیا تھا۔ شمالی اور جنوبی افریقا کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر ڈیپروز مچینا کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کے ثبوت ہی ثبوت ہیں، جو بہت ہی تباہ کن ہیں۔ افریقوم صومالیہ میں ناصرف شہریوں کی ہلاکتوں کی خبر رکھنے کے اپنے مشن میں نام کام رہی، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہیں اس بات کی قطعی پروا نہیں کہ اس سے کتنے خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔ ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے سامنے آنے سے قبل ہی افریقا میں امریکی فوجی کمان نے اس سے متعلق مزید شفافیت برتنے کا اعلان تھا اور کہا تھا کہ شہریوں کی ہلاکتوں یا زخمیوں سے متعلق جو بھی الزامات سامنے آئیں گے اس پر اب وہ ہر 3 ماہ میں اپنا تجزیہ پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ جب سے ٹرمپ اقتدار میں آئے ہیں، صومالیہ میں امریکی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔