لاک ڈاؤن نہیں،ٹائیگر فورس ،ریلیف فنڈ ،آسان قرضے ،وزیراعظم کا اعلان

909

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر ملک میں لاک ڈاؤن سے انکار کرتے ہوئے ٹائیگرفورس کے قیام اور’ پرائم منسٹر کورونا ریلیف فنڈ’ کا اعلان کیا۔پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس فوج اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر وبا کے پھیلاؤ کی صورت میں مقابلہ کرے گی، جن علاقوں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا تو یہ فورس خوراک اور آگاہی کی فراہمی میں مدد فراہم کرے گی، ینگ ڈاکٹرز، نرسز، طالب علم، انجینئر اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اس فورس میں شامل ہوں گے، ہم حالات کے مطابق انہیں ہدایات جاری کرتے رہیں گے۔عمران خان نے کہا کہ نیشنل بینک میں وزیر اعظم کورونا ریلیف اکاؤنٹ بدھ سے فعال ہوجائے گا، اس میں جو بھی رقم جمع کروائے گا اس سے کوئی سوال نہیں ہوگا اور کورونا ریلیف فنڈ میں جمع کروائی گئی رقم ظاہر کرکے ٹیکس میں رعایت حاصل کی جاسکے گی،اس فنڈز میں آنے والی رقوم ضرورت پڑنے پر احساس پروگرام میں رجسٹرڈ 1 کروڑو 20 لاکھ افراد کے لیے کی امداد کے لیے استعمال کی جائے گی، اس فنڈ کا آڈٹ ہوگا اور تفصیلات عام کی جائیں گے،احساس پروگرام کے فیس بک پیچ کے ذریعے مخیر اور مستحق حضرات کے رابطے کروائے جائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو کاروباری ادارے لوگوں کو بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے ملازمتیں ختم نہیں کریں گے انہیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے بغیر سود کے آسان شرائط پر قرض فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وباکے پھیلاؤکی تیزی کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، 5دن سے ایک ہفتے کے دوران وبا کے پھیلاؤ کی رفتار کے بارے میں اندازہ لگا لیں گے، کورونا وائرس صرف بوڑھوں اور بیمار لوگوں کے لیے خطرہ ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے 8 ارب ڈالر کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا،جب کہ امریکا نے2000 ارب ڈالر کا پیکیج دیا، اس موازنے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے پاس وسائل تو نہیں، ہمارے پاس سب سے بڑی طاقت ایمان اور دوسری بڑی طاقت نوجوان آبادی ہے۔ کورونا کی جنگ جیتنے کے لیے ہم نے ان 2طاقتوں کا استعمال کرنا ہے، کورونا کے خلاف جنگ وسائل استعمال کرکے نہیں جیتی جاسکتی۔قوم سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ پوری دنیا کورونا کے خلاف لڑ رہی ہے۔ سب سے کامیاب چین رہا، یہ جنگ ہمیں حکمت سے لڑنی ہے اور اپنے ملک کے حالات دیکھنے ہیں، یہ دیکھنا ہوگا کہ جب ہم پورے ملک یا کسی خاص علاقے کو لاک ڈاؤن کریں گے تو لوگوں کو گھروں میں کھانا کیسے پہنچائیں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہمیں پڑوس میں بھارت کے حالات دیکھنے چاہییں جہاں بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن کرنے کی وجہ سے وزیر اعظم مودی کو قوم سے معافی مانگنا پڑی، اب انہیں یہ مسئلہ درپیش ہے کہ اگر لاک ڈاؤن ہٹاتے ہیں تو وائرس پھیلے گا اور اگر جاری رکھیں گے تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے، وہاں لوگ ابھی سے سڑکوں پر آگئے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک میں اناج کی کمی نہیں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں ان کی وجہ سے ملک میں لوگ بھوک سے مریں گے، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔قبل ازیں مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم معاشی ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی گئی۔کمیٹی نے کورونا وائرس کے پیش نظر 1200 ارب روپے سے زائد کا معاشی امدادی پیکیج منظور کرلیا جس میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، برآمدی شعبے اور صنعتوں کے لیے100 ارب روپے جبکہ زراعت اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کے لیے 100ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔معاشی پیکیج میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50ارب روپے، سرکاری سطح پر گندم کی خریداری کے لیے 280ارب روپے، ایک کروڑ 20 لاکھ مستحق خاندانوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔ای سی سی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیفکے لیے70ارب روپے کی منظوری دے دی، بجلی اور گیس بلوں میں ریلیف کے لیے 110ارب روپے فراہم کیے جائیں گے، ہنگامی فنڈز کے لیے100 ارب روپے مختص کیے گئے جب کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو 25ارب روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔