ملائیشیا کا بھارت کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے پرغور

268

ملائیشین وزیراعظم نے بھارتی حکومت کو عندیہ دیا ہے کہ ملائیشیا بھارت کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے پرغور کررہا ہے۔

ملائیشین سرکاری ٹی وی کے مطابق مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملات پر نظر رکھے گی  جبکہ بھارت کے خطے میں ہونے والے یک طرفہ اقدامات اور اثرات کا جائزہ لے گی۔

 غیر ملکی ضبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق نئی دہلی ملائیشیا سے ناریل کے تیل کی درآمد محدود کرنے کے ذرائع پر غور کر رہا ہےجس کے اقدام میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔

اس  سے قبل مہاتیر محمد کی اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں کشمیر سے متعلق تقریر کے سلسلے میں اٹھایا جا رہا ہے جس میں ملائیشین وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر حملہ کر کے قبضہ کیا ہوا ہے۔

ملائیشیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے تجارتی پابندیوں سے متعلق کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی ہے۔

واضح رہے کہ ملائیشیا سے ناریل کی درآمد کا سب سے بڑا خریدار بھارت ہے ۔

دوسری جانب رواں ماہ کے ابتدائی 9 ماہ میں بھارت اب تک ملائیشیا سے 30 لاکھ 90 ہزار ٹن پام آئل درآمد کر چکا ہے۔ جب کہ ملائیشیا پیٹرولیم مصنوعات، گوشت اور لائیو اسٹاک، دھاتیں اور مختلف کیمیکل بھارت سے درآمد کرتا ہے۔

یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستانی کے وزیرِ اعظم عمران خان نے مہاتیر محمد سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور انہیں بھارتی حکومت کے اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

جس کے بعد بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے 5 ستمبر کو روس میں اپنے ملائیشین ہم منصب مہاتیر محمّد سے ملاقات کی تھی۔ جس میں انہوں نے کشمیر سے متعلق اقدامات پر بھی بات کی تھی۔

بعد ازاں مہاتیر محمد نے 28 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو کی تھی۔ جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود اس ‘ملک’ پر حملہ کر کے قبضہ کیا گیا، ہوسکتا ہے اس اقدام کی کوئی وجوہات ہوں لیکن یہ تب بھی غلط ہے۔