احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے ریمانڈ میں مزید 6 روز کی توسیع کردی

302

سکھر کی احتساب عدالت میں  پی پی رہنماخورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی نیب حکام نے پی پی رہنما کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔

دورانِ سماعت خورشید شاہ اور جج کے درمیان  دلچسپ مکالمہ ہوا خورشید شاہ نے کہا کہ جج صاحب آپ مجھے تین ماہ کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیںمیں عزت دار سیاستدان ہوں اور مجھے اس سب سے تکلیف ہورہی ہے، میں نے اس سال 27 لاکھ ٹیکس دیا اور بچوں نےالگ ٹیکس دیا۔

نیب کی جانب سے پی پی رہنما کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی جس پر جج نے کہا کہ 90 دن کا بھی ریمانڈ دیدوں تو بھی آپ آخر میں صرف الزامات کی فہرست لائیں گے۔

 خورشید شاہ نے کہا کہ اگر میں باہر ہوتا تو نیب کو ہر ثبوت فراہم کرسکتا تھا، لوگ ہم کو ڈر کر ووٹ نہیں دیتے بلکہ پیار کرتے ہیں۔جج نے خورشید شاہ سے مکالمہ کیا کہ شاہ صاحب آپ کو ضمانت دینے کا اختیار میرے پا یوں ہیں،کیوں کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، اس پر جج نے مسکرا کر خورشید شاہ سے مکالمہ کیا کہ شاہ صاحب آپ سے ا یک غلطی ہوگئی کہ آپ نے نیب قانون ختم نہیں کی

 نیب کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایاکہ خورشید شاہ کے پاس 25 کروڑ روپے کا گھر ہے، اس کے علاوہ ان کی سکھر اور کراچی میں کروڑوں روپے کی بے نامی جائیداد ہیں۔

 نیب کے وکیل کے دلائل پر جج نے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے پاس وکیل بننے سے قبل کتنے اثاثے تھے آپ کو یاد ہے؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ جی میں بتا سکتا ہوں میرے کتنے اثاثے تھے، میرا کیا کاروبار ہے۔

نیب کے وکیل نے مزید کہا کہ خورشید شاہ کے پاس پبلک پراپرٹی ہے لہٰذا ان کو جواب دینا ہوگا، ان کے تین بینک اکاؤنٹ مل گئے ہیں جس میں 28 کروڑ ہیں۔

یاد رہے کہ خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں 18 ستمبر2019کو راولپنڈی سے کرفتار کیا گیا تھا

س