سندھ ہائیکورٹ: گٹکا ،ماوا، مین پوری کی فیکٹریاں فوری سربمہر کرنیکا حکم

480

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کرنے کا حکم دے دیا۔گٹکے کی فروخت پرپابندی پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق کیس میں آئی جی سندھ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔دوران سماعت جناح اسپتال کے کینسر وارڈ کے انچارج ڈاکٹر غلام حیدر نے عدالت کو بتایا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں 300 سے زاید کینسر کے مریض روزانہ آتے ہیں جن میں سے 70 فیصد مریض منہ کے کینسر کا شکار ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں میں گٹکا اور مین پوری کی وجہ سے کینسر میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے۔ گٹکے کے متاثرہ فرد کا بچنا ممکن نہیں ہوتا، منہ کے کینسر کے مریض ایک سال میں دم توڑ جاتے ہیں۔مختلف ڈاکٹروں نے عدالت کو بتایا کہ مریضوں میں کالج اوراسکول کے بچے اور فیکٹریوں کے نوجوان زیادہ ہوتے ہیں، یہ شرح ملک کے دیگر حصوں سے بہت زیادہ ہے جو کہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑا سنگین مسئلہ ہے، نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ طبی ماہرین (کل) بدھ کو سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں اور اپنی سفارشات پیش کریں۔ اس دوران طبی ماہرین نے کہا کہ ہم پورا ریکارڈ اور ڈیٹا عدالت کو فراہم کریں گے تاکہ مؤثر قانون سازی ہوسکے۔ عدالت نے کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آج بدھ 9 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی میں گٹکے کے استعمال، بنانے، ذخیرہ اور فروخت کرنے کے خلاف بل پیش کیا گیا تھا جس کے مطابق گٹکا کھانے پر ایک سے 6 سال کے لیے جیل بھیجنے اور ایک سے 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔بل میں عوامی مقامات، کالجز، اسکول اور اسپتالوں میں گٹکے کے استعمال اور فروخت ممنوع قرار دی گئی ہے۔