سال 2015ء کے کچھ نا خوشگوار واقعات

568

سال 2015ء میں پیش آنے والے کچھ ناخوشگوار واقعات ۔

:مئی

 13 مئی 2015 کی صبح کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں آٹھ مسلح افراد نے اسماعیلی برادری کی بس کو بربریت کا نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے کمیونٹی کی بس میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں سینتالیس افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

:جون

سال 2015ء کے چھٹے مہینے جون میں ہیٹ اسٹروک نے سندھ کا رخ کیا ۔ جون کے مہینے میں صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت 40 سے 49 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔ ہیٹ اسٹروک کے باعث دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جبکہ جاں بحق ہونے والے افراد میں بڑی تعداد ان لوگوں کی تھی جو مزدور طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔

:اگست

سولہ اگست کے روز اٹک کے نواحی علاقے شادی خان گاؤں میں دو خودکش حملہ آوروں نے وزیرداخلہ پنجاب شجاع خان زادہ کے ڈیرے پر اس وقت خود کو دھماکہ سے اڑالیا جب وہ لوگوں کے مسائل سننے میں مصروف تھے۔ خود کش حملے کے نتیجے میں وزیرداخلہ پنجاب شجاع خان زادہ اور ڈی ایس پی شوکت شاہ سمیت 20 افراد شہید ہوئے۔

:ستمبر

ماہ ستمبر کے پہلی ہی تاریخ یعنی 1 ستمبر کے روز کراچی کے علاقے گرومندر میں واقع ایک نجی اسکول میں لڑکے نے فائرنگ کرکے لڑکی کو قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ دونوں بچے ایک ہی جماعت سے تعلق رکھتے تھے اور ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔ تاہم برادری الگ الگ برادری سے تعلق رکھنے پر اس بات سے مایوس تھے کہ زندگی کے کسی حصے میں ایک ہو سکے اور اسی مایوسی کے باعث دونوں نے انتہائی خطرناک قدم بآسانی اٹھالیا۔

گیارہ ستمبر 2015ء کے روز مسجد الحرام کے صحن میں کرین گرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس۔ کرین کے نیچے دب کر چار سو کے قریب حاجی زخمی جبکہ سو سے زائد نے جام شہادت نوش کیا ۔

اٹھارہ ستمبر 2015ء علی الصبح دہشت گردوں نے پاک فضائیہ کے بڈھ بیر کیمپ میں گھس کر مسجد میں موجود نماز فجر کے لئے آئے ہوئے نہتے فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ پاک فضائیہ کے ایئر بیس ‘بڈھ بیر’ پر 13 دہشت گردوں نے علی الصبح حملہ کیا جس میں پاک فضائیہ کے 23، پاک فوج کے ایک افسر سمیت دو سپاہی اور تین سولین نے جام شہادت نوش کیا۔

چوبیس ستمبر کے روز منیٰ میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ منیٰ میں بھگدڑ مت جانے کے باعث دو ہزار سے زائد حاجی شہید ہوئے جبکہ بڑی تعداد میں حجاج کرام زخمی ہوئے جن کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے تھا۔